وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج پرگتی کے 40 ویں ایڈیشن کی میٹنگ کی صدار ت کی، جو کہ مرکزی اور ریاستی حکومتوں کی شمولیت والا، فعال حکمرانی اور بروقت نفاذ کے لیے آئی سی ٹی پر مبنی کثیر جہتی ماڈل پلیٹ فارم ہے۔
میٹنگ کے دوران، 9 ایجنڈوں کا جائزہ لیا گیا، جس میں آٹھ پروجیکٹس اور ایک پروگرام شامل ہیں۔ آٹھ پروجیکٹوں میں ، وزارت ریلوے، سڑک نقل و حمل اور شاہراہوں کی وزارت، اور پیٹرولیم اور قدرتی گیس کی وزارت کے دو ۔ دو پروجیکٹس اور بجلی کی وزارت اور آبی وسائل، دریا کی ترقی اور گنگا کی بازبحالی کے محکمہ کے ایک ایک پروجیکٹ شامل ہیں۔ ان آٹھ پروجیکٹوں کی مجموعی لاگت 59900 کروڑ روپئے سے زائد کے بقدر ہے، اور ان پروجیکٹوں کا تعلق 14 ریاستوں، یعنی مہاراشٹر، کرناٹک، آندھراپردیش، تمل ناڈو، چھتیس گڑھ، اڈیشہ، آسام، اروناچل پردیش، میگھالیہ، تری پورہ، میزورم، ناگالینڈ، سکم اور جھارکھنڈ سے ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ سڑکوں اور ریلوے جیسے بنیادی ڈھانچہ شعبوں میں مصروف عمل ایجنسیوں کو، امرت سرووَر کے تحت تیار کیے جا رہے آبی ذخائر کے ساتھ اپنے پروجیکٹوں کی نقشہ بندی کرنی چاہئے۔ ایسا کرنے سے یہ پروجیکٹس ہر طرح سے مفید ثابت ہوں گے کیونکہ امرت سرووَر کے لیے کھودے گئے مٹیرئیل کو ایجنسیوں کے ذریعہ انجام دیے جارہے شہری کاموں کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔
میٹنگ کے دوران، وزیر اعظم نے ’نیشنل براڈبینڈ مشن‘ پروگرام کا بھی جائزہ لیا۔ ریاستوں اور ایجنسیوں کو تلقین کی گئی کہ وہ مرکزی گتی شکتی سنچار پورٹل کو بروئے کار لائیں تاکہ رائٹ آف وے (آر او ڈبلیو) درخواستوں کے بروقت نپٹارے کو یقینی بنایا جا سکے۔ اس سے مشن کے نفاذ کے عمل میں تیزی آئے گی۔ ساتھ ہی، انہیں عام آدمی کے لیے ’زندگی بسر کرنا مزید آسان ‘ بنانے کے سلسلے میں تکنالوجی کے استعمال کے لیے کام کرنا چاہئے۔
وزیر اعظم نے مزید کہا کہ اس مقصد کے لیے ریاستیں پی ایم گتی شکتی ماسٹر پلان سے ہم آہنگ ریاستی سطح پر گتی شکتی ماسٹر پلان اور اکائیاں بھی قائم کر سکتی ہیں۔ پروجیکٹوں کی بہتر منصوبہ ، اہم مسائل کی نشاندہی اور حل، اور بروقت عمل آوری کو لےکر بہتر تال میل قائم کرنے میں یہ قدم دور رَس اثرات کا حامل ثابت ہو سکتا ہے۔
پرگتی میٹنگوں کے اب تک کے 39 ایڈیشنوں میں، 14.82 لاکھ کروڑ روپئے کی مجموعی لاگت کے حامل 311 پروجیکٹوں کا جائزہ لیا جا چکا ہے۔