1۔ آزادی کا امرت مہوتسو، 75 ویں یوم آزادی کے موقع پر آپ سب کو اور دنیا بھر میں بھارت سے محبت کرنے والے جمہوریت سے محبت کرنے والے سبھی کو بہت بہت نیک خواہشات۔
2۔ ملک قابل صد احترام باپو، نیتا جی سبھاش چندر بوس، بھگت سنگھ، چندرشیکھر آزاد، بسمل اور اشفاق اللہ خان جیسے عظیم انقلابیوں ، جھانسی کی رانی لکشمی بائی، کتور کی رانی چینما، آسام میں ماتنگنی ہاجرا، ملک کے پہلے وزیر اعظم پنڈت نہرو جی، سردار ولبھ بھائی پٹیل، بابا صاحب امبیڈکر وغیرہ تمام عظیم شخصیات کا مقروض ہے۔
3۔ کورونا عالمی وبا، اس وبا میں ہمارے ڈاکٹر، ہماری نرسیں، ہمارا پیرا میڈیکل اسٹاف، ہمارے صفائی ملازمین، ویکسین بنانے میں مصروف ہمارے سائنسداں سبھی سلام کے مستحق ہیں۔
4۔ اولمپکس میں بھارت کی نوجوان نسل نے بھارت کا نام روشن کیا ہے۔ ایسے ہمارے ایتھلیٹ، ہمارے کھلاڑی آج ہمارے درمیان ہیں۔ایتھلیٹس نے ہمارا دل ہی نہیں جیتا ہے بلکہ نوجوان نسل کو تحریک دینے کا بہت بڑا کام کیا ہے۔
5۔ اب سے ہر سال 14 اگست کو وبھاجن وبھیشکا اسمرتی دیوس یعنی تقسیم کےسانحہ کو یاد کرنے کے دن کے طور پر یاد کیا جائے گا۔ یوم آزادی کی 75 ویں سالگرہ پر تقسیم کے سانحہ کو یاد کرنے کے دن کا طے ہونا، تقسیم ملک کے المیہ سے گزرنے والوں کو ہر بھارتی شہری کی جانب سے بصد احترام خراج عقیدت ہے۔
6۔ ویکسینیشن پروگرام - آج ہم فخر سے کہہ سکتے ہیں کہ دنیا کا سب سے بڑا ویکسینیشن پروگرام ہمارے ملک میں جاری ہے۔ 54 کروڑ سے زائد افراد ویکسین کی خوراکیں لگوا چکے ہیں۔
7۔ عالمی وبا کے وقت بھارت جس طرح سے 80 کروڑ اہل وطن کو مہینوں تک لگاتار مفت اناج دے کر ان غریبوں کے گھر کے چولہے کو جلائے رکھا ہے۔ یہ دنیا کے لیے حیرت کی بات بھی ہے اور بحث کا موضوع بھی ہے۔
8۔ مرنے والوں کے تئیں تعزیت - تمام کوششوں کے باوجود ہم بہت سے لوگوں کو بچا نہیں پائے ہیں۔ کتنے ہی بچوں کےسر پر کوئی ہاتھ پھیرنے والا چلا گیا۔ اسے دلارنے، اس کی ضد پوری کرنے والا چلا گیا۔ یہ ناقابل برداشت اذیت، یہ تکلیف ہمیشہ ساتھ رہنے والی ہے۔
9۔ انڈیا ایٹ 75 - ملک کی آزادی کے 75 سال- یہ امرت کال ہے۔ اس امرت کال میں ہمارے عزائم کی تکمیل ہمیں آزادی کے سو برس تک لے جائے گی۔ امرت کال کا مقصد ہے ایک ایسے بھارت کی تعمیر جہاں دنیا میں ہر جدید انفراسٹرکچر موجود ہو۔
10۔ سب کا پریاس- امرت کال 25 سال کا ہے۔ لیکن ہمیں اپنے مقاصد کے حصول کے لیے اتنا لمبا انتظار بھی نہیں کرنا ہے۔ سب کا ساتھ، سب کا وکاس، سب کا وشواس اور اب سب کا پریاس ہمارے تمام مقاصد کے حصول کے لیے بہت اہم ہے۔
11۔ سب کا وکاس - پہلے کے مقابلے میں ہم بہت تیزی سے آگے بڑھے ہیں۔ لیکن ہمیں سیچوریشن تک جانا ہے۔ کمال تک جانا ہے۔100 فیصد گاؤوں میں سڑکیں ہوں، 100فیصد خاندانوں کے بینک کھاتہ ہوں، 100 فیصدمستفیدین کے پاس آیوشمان بھارت کا کارڈ ہو، 100 فیصدمستحقین کے پاس اجولا یوجنا اور گیس کنکشن ہو ۔
12۔ سواندھی یوجنا - پٹریوں اور فٹ پاتھ پر بیٹھے سامان فروخت کرنے والے، ٹھیلہ چلانے والے ساتھیوں کو سواندھی یوجنا کے ذریعے بینکنگ نظام سے جوڑا جا رہا ہے۔
13۔ جل جیون مشن - مجھے خوشی ہے کہ جل جیون مشن کے صرف دو سالوں میں ساڑھے چار کروڑ سے زائد خاندانوں کو نل سے پانی ملنا شروع ہو گیا ہے۔
14۔ تغذیہ کی کمی کا مسئلہ- غریب بچوں میں تغذیہ کی کمی اور ضروری غذائی اجناس کی کمی کے پیش نظر یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ حکومت اپنی علیحدہ علیحدہ اسکیموں کے تحت جو چاول غریبوں کو دیتی ہے اسے مستحکم بنائے گی۔
15۔ ریزرویشن کا نیا نظام - دلتوں، پسماندہ لوگوں، قبائلیوں، عام زمرے کے غریبوں کے لیے ریزرویشن کو یقینی بنایا جا رہا ہے۔ ابھی حال ہی میں، میڈیکل ایجوکیشن کے شعبے میں، آل انڈیا کوٹے میں او بی سی زمرے کے لیے ریزرویشن کا انتظام بھی کیا گیا ہے۔ پارلیمنٹ میں قانون بنا کر او بی سی سے متعلق فہرست بنانے کااختیار ریاستوں کودے دیا گیا ہے۔
16۔ شمال مشرق-آج شمال مشرق میں کنکٹی وٹی کی نئی تاریخ رقم کی جا رہی ہے۔ یہ کنکٹی وٹی دلوں کی بھی ہے اور انفراسٹرکچر کی بھی ہے۔ بہت جلد شمال مشرق کی تمام ریاستوں کی راجدھانیوں کو ریل سروس سے جوڑنے کا کام مکمل ہونے جا رہا ہے۔
17۔ ایکٹ ایسٹ پالیسی کے تحت آج شمال مشرق، بنگلہ دیش، میانمار اور جنوب مشرقی ایشیا سے بھی کنکٹ ہورہا ہے۔ پچھلے برسوں میں جو کوششیں کی گئی ہیں، ان کی وجہ سے، اب شمال مشرق میں پائیدار امن کے لیے، شریشٹھ بھارت کی تعمیر کے لیے جوش و جذبے میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے۔
18۔ سبھی کی صلاحیت کو مناسب موقع دینا، یہی جمہوریت کا اصلی جذبہ ہے۔ جموں و کشمیر میں ڈی لمیٹیشن کمیشن تشکیل ہوچکی ہے اور مستقبل میں اسمبلی انتخابات کے لیے تیاریاں بھی جاری ہیں۔
19۔ لداخ بھی ترقی کے اپنے لامحدود امکانات کی طرف بڑھ رہا ہے۔ ایک طرف لداخ جدید انفراسٹرکچر کی تشکیل کا مشاہدہ کر رہا ہے تو دوسری طرف سندھو سنٹرل یونیورسٹی لداخ کو اعلیٰ تعلیم کا ہائر ایجوکیشن کا مرکز بھی بنا رہا ہے۔
20۔ گہرے سمندر کا مشن سمندر کے لامحدود امکانات کو تلاش کرنے کی ہماری خواہش کا نتیجہ ہے۔ معدنیات جو خزانہ سمندر میں پوشیدہ ہے، جو تھرمل انرجی سمندر کے پانی میں ہے، وہ ملک کی ترقی کو نئی بلندی دے سکتی ہے۔
21۔ امنگوں والے اضلاع- ملک کے 110 سے زیادہ امنگوں والے اضلاع میں تعلیم، صحت، غذائیت، سڑکوں، روزگار سے متعلق اسکیموں کو ترجیح دی جارہی ہے۔ ان میں سے کئی اضلاع ہمارے قبائلی علاقے میں ہیں۔
22۔ کوآپریٹو نظام - معاشیات کی دنیا میں بھارت کوآپریٹیو نظام پر زور دیتا ہے۔ کوآپریٹو نظام ملک کی نچلی سطح کی معیشت کے لیے ایک اہم شعبہ ہے۔ کوآپریٹو ایک اجتماعی طور پرکام کرنے کا رجحان ہے۔ ان کے بااختیار بنانے کے لیے ہم نے ایک علیحدہ وزارت تشکیل دے کر اس سمت میں اقدامات کیے ہیں۔
23۔ دیہی بھارت- آج ہم اپنے گاؤوں کو تیزی سے تبدیل ہوتا ہوا دیکھ رہے ہیں۔ گزشتہ چند برسوں میں گاؤوں تک سڑکیں اور بجلی جیسی سہولیات فراہم کراتے رہے ہیں۔ اب گاؤوں کو آپٹیکل فائبر نیٹ ورک ڈاٹا کی طاقت مل رہی ہے، انٹرنیٹ پہنچ رہا ہے۔ گاؤں میں بھی ڈیجیٹل کاروباری افراد بھی تیار ہو رہے ہیں۔
24۔ ووکل فار لوکل - حکومت ای۔ کامرس پلیٹ فارم تیار کرے گی۔ آج، جب ملک ووکل فار لوکل کے منتر کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے، تو یہ ڈیجیٹل پلیٹ فارم خواتین سیلف ہیلپ گروپس کی مصنوعات کو ملک کے دور دراز کے علاقوں میں اور بیرون ملک میں بھی لوگوں کے ساتھ جوڑے گا اور ان کا دائرہ بہت وسیع ہوگا۔
25۔ زراعت کے شعبے میں سائنسدانوں کی صلاحیتیں- ملک کے ہر ایک شعبے میں ہمارے ملک کے سائنس دان بہت سوجھ بوجھ سے کام کر رہے ہیں۔ ہمیں اپنے زراعت کے شعبے میں بھی سائنسدانوں کی صلاحیتوں اور ان کی تجاویز کو شامل کرنا ہوگا۔ اس سے ملک کو غذائی تحفظ دینے کے ساتھ پھلوں، سبزیوں اور اناج کی پیداوار بڑھانے میں بہت بڑی مدد ملے گی اور ہم دنیا تک پہنچنے کے لیے اپنے آپ کو مضبوطی سے آگے بڑھائیں گے۔
26۔ کسان - چھوٹا کسان ،بنے ملک کی شان، یہ ہمارا خواب ہے۔ آنے والے برسوں میں ہمیں ملک کے چھوٹے کسانوں کی اجتماعی طاقت میں مزید اضافہ کرنا ہوگا۔ انہیں نئی سہولیات دینی ہوں گی۔
27۔ ملک کے 80 فیصد سے زیادہ کسان ایسے ہیں جن کے پاس 2 ہیکٹر سے بھی کم زمین ہے۔ پہلے جو ملک میں پالیسیاں تیار کی گئیں ان میں ان چھوٹے کسانوں پر جنتی توجہ مرکوز کی جانی تھی، وہ رہ گئی۔ اب انہیں چھوٹے کسانوں کو ذہن میں رکھتے ہوئے فیصلے کیے جارہے ہیں۔
28 ۔ کسان ریل- آج، ملک کے 70 سے زیادہ ریل روٹس پر کسان ریل چل رہی ہے۔ کسان ریل چھوٹے کسانوں کی کم لاگت، ٹرانسپورٹیشن کا خرچ کم ہواس پر دور دراز کے علاقوں میں اس جدید سہولت کے ساتھ اپنی پیداوار کو پہنچانے میں مدد کررہی ہے۔
29۔ سوامیتوا یوجنا- گاؤں میں زمینوں کے کاغذ پر کئی کئی پیڑھیوں سے کوئی کام نہیں ہوا ہے۔ خود زمین کے مالک ہونے کے باوجود زمین پر ان کو بینکوں سے کوئی قرض نہیں ملتا ہے۔ صورتحال کو بدلنے کا کام آج سوامیتوا یوجنا کررہی ہے۔ گاؤں گاؤں ہر گھر کی ، ہر زمین کی ڈرون کے ذریعہ میپنگ ہورہی ہے۔ اس سے نہ صرف گاؤوں میں زمین سے جڑے تنازعات ختم ہو رہے ہیں بلکہ گاؤں کے لوگوں کو بینک سے آسانی سے قرض کا نظام بھی قائم ہوا ہے۔
30۔ نیکسٹ جنریشن انفرااسٹرکچر - ہمیں مل کر کام کرنا ہوگا نیکسٹ جنریشن انفرااسٹرکچر کے لئے۔ ہمیں مل کر کام کرنا ہوگا، ورلڈ کلاس مینوفیکچرنگ کے لیے۔ ہمیں مل کر کام کرنا ہوگا، کٹنگ ایج انوویشن کے لیے۔ ہمیں مل کر کام کرنا ہوگا، نیو ایج ٹیکنالوجی کے لیے۔
31۔ غیر ضروری قوانین کی گرفت سے آزادی – متعدد شعبوں میں بہت سارے ریگولیشنز کو ہم نے ختم کر دیا ہے۔ غیر ضروری قوانین کی گرفت سے آزادی زندگی جینا آسان بنانے اور کاروبار کرنا سہل بنانے، دونوں کے لئے ازحد ضروری ہے۔ ہمارے ملک کی صنعت اور کاروبار آج اس تبدیلی کو محسوس کر رہے ہیں۔
32۔ قومی عزم- ملک نے عزم کیا ہے کہ آزادی کے امرت مہوتسو کے 75 ہفتوں میں 75 وندے بھارت ٹرینیں ملک کے ہر کونے کو آپس میں جوڑ رہی ہوں گی۔ آج جس رفتار سے ملک میں نئے ہوائی اڈوں کی تعمیر ہورہی ہے، اُڑان یوجنا دور دراز علاقوں کو جوڑ رہی ہے وہ بھی بے مثال ہے۔
33۔ پردھان منتری گتی شکتی - نیشنل ماسٹر پلان - بھارت کو جدید انفراسٹرکچر کے ساتھ ہی انفرا اسٹرکچر تعمیر میں ہولسٹک اپروچ اپنانے کی ضرورت ہے۔ بھارت آنے والے کچھ وقت میں پردھان منتری گتی شکتی- نیشنل ماسٹر پلان کو لانچ کرنے جا رہا ہے۔
34۔ مینوفیکچرنگ اور برآمدات- ترقی کی راہ پر آگے بڑھتے ہوئے، بھارت کو اپنی مینوفیکچرنگ اور ایکسپورٹ دونوں کو بڑھانا ہوگا۔ آپ نے دیکھا ہوگا، ابھی کچھ روز قبل ہی، بھارت نے اپنے پہلے ملک میں تیار کئے گئے طیارہ بردار بحری جہاز آئی این ایس وکرانت سمندر میں ٹرائل کے لئے اتارا ہے۔
35۔ دفاعی پروڈکشن- بھارت آج اپنے جنگی طیارے بنا رہا ہے، آبدوز کشتیاں تیار کررہا ہے، گگن یان بھی بنا رہا ہے۔
36۔ پروڈکٹ اور وقار- آپ کا ہر ایک پروڈکٹ بھارت کا برانڈ ایمبیسیڈر ہے۔ ملک کے تمام مینوفیکچررز کو بھی یہ سمجھنا ہوگا- آپ جو پروڈکٹ باہر بھیجتے ہیں وہ آپ کی کمپنی میں بنایا ہوا صرف ایک پروڈکٹ نہیں ہوتا، اس کے ساتھ بھارت کی شناخت جڑی ہوتی ہے، وقار جڑا ہے۔
37۔ اسٹارٹ اپس-ہم نے دیکھا ہے، کورونا کے دور میں ہی ہزاروں نئے اسٹارٹ اپ قائم ہوئے ہیں، کامیابی کے ساتھ کام کر رہے ہیں۔ کل کے اسٹارٹ اپس آج کے یونیکارن بن رہے ہیں۔ ان کی مارکیٹ ویلیو ہزاروں کروڑ روپے تک پہنچ رہی ہے۔
38۔ اصلاحات کو نافذ کرنے کے لیے اچھی اور اسمارٹ حکمرانی چاہیئے۔ آج دنیا اس بات کی بھی گواہ ہے کہ بھارت کس طرح اپنے یہاں حکمرانی کا ایک نیا باب تحریر کر رہا ہے۔
39 ۔ اصول اور طریقہ کار - میں آج اپیل کررہا ہوں مرکزی ہو یا ریاست، سبھی کے محکموں سے، تمام سرکاری دفاتر سے، اپنے یہاں اصولوں او ر طریقہ کار کا جائزہ لینے کی مہم چلائیں۔ ہر وہ اصول، ہر وہ طریقہ کار جو ملک کے عوام کے سامنے رکاوٹ بن کر، بوجھ بن کر کھڑا ہو، اسے ہمیں دور کرنا ہی ہوگا۔
40۔ نئی ’قومی تعلیمی پالیسی‘ - آج ملک کےپاس 21 ویں صدی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے ایک نئی ’قومی تعلیمی پالیسی‘ بھی ہے۔ جب غریب کی بیٹی، غریب کا بیٹا مادری زبان میں تعلیم حاصل کرنے کے بعد پروفیشنلز بن جائے گا تو ان کی صلاحیت کے ساتھ انصاف ہوگا۔ میں نئی قومی تعلیمی پالیسی کو غریب کے خلاف میں لڑائی کا ذریعہ مانتا ہوں۔
41۔ غریبی کے خلاف لڑائی اور مادری زبان- نئی قومی تعلیمی پالیسی میں غریبی کے خلاف لڑائی کا ذریعہ زبان ہے ۔ یہ نئی قومی تعلیمی پالیسی غریبی کے خلاف لڑائی لڑنے کا ایک بہت بڑا ہتھیار بننے جا رہی ہے ۔ غریبی سے جنگ جیتنے کی بنیاد بھی مادری زبان کی تعلیم ہے ۔ مادری زبان کا وقار ہے ، مادری زبان کی عظمت ہے ۔
42۔ تعلیمی پالیسی اور کھیل- نئی قومی تعلیمی پالیسی کی ایک اور خاص بات ہے- اس میں کھیلوں کو غیر نصابی کی جگہ میں اسٹریم تعلیم کا حصہ بنایا گیا ہے۔ زندگی میں آگے بڑھانے جو بھی موثر ذرائع ہیں ان میں ایک کھیل بھی ہے۔
43۔ بھارت کی بیٹیاں- یہ ملک کے لئے فخر کی بات ہے کہ تعلیم ہو یا کھیل کود ، بورڈس کے نتائج ہوں یا اولمپک کا تمغہ ، ہماری بیٹیاں آج غیر معمولی کارکردگی کے مظاہرے کر رہی ہیں ۔ آج بھارت کی بیٹیاں اپنا مقام حاصل کرنے کے لئے بے تاب ہیں ۔
44 ۔ بچیوں کے لئے سینک اسکول- میں آج ایک خوشی کو ہم وطنوں کے ساتھ مشترک کر رہا ہوں ۔ وہ ڈھائی سال پہلے ، میزورم کے سینک اسکول میں پہلی مرتبہ بیٹیوں کو داخلہ دینے کا تجربہ کیا گیا تھا ۔ اب سرکار نے طے کیا ہے کہ ملک کے سبھی سینک اسکولوں کو ملک کی بیٹیوں کے لئے بھی کھول دیا جائے گا ۔
45 ۔ توانائی میں خود کفالت : بھارت کی ترقی کے لئے ، خود کفیل بھارت بنانے کے لئے ، بھارت کا توانائی میں خود کفیل ہونا لازمی ہے ۔ اس لئے آج بھارت کو یہ عزم کرنا ہو گا کہ ہم آزادی کے سو سال پورے ہونے سے پہلے بھارت کو توانائی کے شعبے میں خود کفیل بنائیں گے ۔
46۔ گرین ہائیڈروجن کا شعبہ : بھارت آج جن شعبوں میں بھی کام کر رہا ہے ، اُس میں سب سے بڑا ہدف ہے ، جو بھارت کو اونچی چھلانگ دینے والا ہے – وہ ہے گرین ہائیڈروجن کا شعبہ ۔ میں آج ترنگے کے سامنے نیشنل ہائیڈروجن مشن کا اعلان کر رہا ہوں ۔
47۔ زیر التواء مسائل کا حل : 21 ویں صدی کا آج کا بھارت بڑے ہدف کو اختیار کرنے اور انہیں حاصل کرنے کی قوت رکھتا ہے ۔ آج ملک ان مسائل کو بھی حل کر رہا ہے۔، جن کے حل کا دہائیوں سے، صدیوں سے انتظار تھا۔
48۔ دفعہ 370کو تبدیل کرنے کا تاریخی فیصلہ ہو ، ملک کو ٹیکس کے جال سے آزاد کرانے کے انتظامات ہوں ، جی ایس ٹی ہو ، ہمارے فوجی ساتھیوں کے لئے وَن رینک وَن پنشن ہو ، یا پھر رام جنم بھومی کیس کا پُر امن حل ہو ، یہ سب ہم نے گذشتہ کچھ برسوں میں سچ ہوتے دیکھا ہے ۔
49 ۔ تری پورہ میں دہائیوں بعد برو ریانگ معاہدہ ہونا ہو ، او بی سی کمیشن کو قانونی درجہ دینا ہو ، یا پھر جموں و کشمیر میں آزادی کے بعد پہلی بار ہوئے بلاک ڈیولپمنٹ کونسل اور ڈسٹرکٹ ڈیولپمنٹ کونسل کے انتخابات ہوں ، بھارت اپنی پُر زور قائدانہ صلاحیت کو مسلسل ثابت کر رہا ہے ۔
50۔ بھارت بدل رہا ہے : آج کورونا کے اِس دور میں ، بھارت میں ریکارڈ غیر ملکی سرمایہ کاری آ رہی ہے ۔ بھارت کا غیر ملکی زر مبادلہ کے ذخائر بھی اب تک کی سب سے اونچی سطح پر ہیں ۔ سرجیکل اسٹرائیک اور ایئر اسٹرائیک کرکے بھارت نے ملک کے دشمنوں کو نئے بھارت کی طاقت کا پیغام بھی دے دیا ہے ۔ بھارت بدل رہا ہے ۔ بھارت مشکل سے مشکل ترین فیصلے بھی لے سکتا ہے اور کڑے سے کڑے فیصلے لینے میں بھی بھارت جھجھکتا نہیں ہے ، بھارت رکتا نہیں ہے ۔
51 ۔ دہشت گردی اور توسیع پسندی کے چیلنجز : آج دنیا ، بھارت کو نئے نظریے سے دیکھ رہی ہے اور اس نظریے کے دو اہم ترین پہلو ہیں – ایک دہشت گردی اور دوسرا توسیع پسندانہ عزائم ۔ بھارت ان دونوں ہی چیلنجوں سے لڑ رہا ہے اور اچھے انداز میں بڑی ہمت کے ساتھ جواب بھی دے رہا ہے ۔
52 ۔ اربندو کی سالگرہ : آج ملک کے عظیم مفکر جناب اربندو کا یوم پیدائش بھی ہے ۔ سال 2022 ء میں اُن کا 150 واں یومِ پیدائش ہے ، وہ کہتے تھے کہ – ہمیں اتنا صلاحیت مند بننا ہو گا ، جتنا ہم پہلے کبھی نہیں تھے ۔ ہمیں اپنی عادتیں تبدیل کرنی ہوں گی ، ایک نئے جنون کے ساتھ خود کو پھر سے بیدار کرنا ہو گا ۔
53 ۔ عوامی شراکت : جن عزائم کا بیڑا آج ملک نے اٹھایا ہے ، انہیں پورا کرنے کے لئے ملک کے ہر فرد کو اُن سے جڑنا ہو گا ، ملک کے ہر شہری کو اِسے اپنانا ہو گا ۔ ملک نے آبی وسائل کے تحفظ کی مہم شروع کی ہے ، تو ہمارا فرض ہے ، پانی بچانے کو اپنی عادت سے جوڑنا ۔
54 ۔ با حوصلہ نسل : میں مستقبل کو دیکھنے والا نہیں ہوں ۔ میں عمل کے پھل پر یقین رکھتا ہوں ۔ میرا یقین ملک کے نوجوانوں پر ہے ۔ میرا یقین ملک کی بہن بیٹیوں ، ملک کے کسانوں ، ملک کے پروفیشنلس پر ہے ۔ یہ با حوصلہ نسل ہے ، یہ ہر ہدف کو عبور کر سکتی ہے ۔
55 ۔ ویژن 2047 ء : مجھے یقین ہے کہ جب 2047 آزادی کا سنہرا تہوار ، اُس وقت جو بھی وزیر اعظم ہوں گے ، وہ اپنے خطاب میں جن کامیابی و کامرانی کی تفصیلات بیان کریں گے ، وہ وہی ترقیاں ہوں گی ، جس کا آج ملک عہد کر رہا ہے .... یہ میرا یقین ہے ۔
56 ۔ قوم پہلے ، ہمیشہ پہلے : 21 صدی میں بھارت کے خوابوں اور توقعات کو پورا کرنے سے کوئی بھی رکاوٹ ہمارے آڑے نہیں آ سکتی ۔ ہماری طاقت ہمارا عزم مصمم ہے ، ہماری طاقت ہمارا اتحاد ہے ۔ ہماری روح ، ملک پہلے ، ہمیشہ پہلے کی خواہشات سے لبریز ہے ۔