وہیکل اسکریپج پالیسی کا آغاز
ہمارا مقصد ایک قابل عمل سرکلر اکنامی بنانا اور ماحولیات کے تئیں اپنی ذمہ داریوں کو محسوس کرتے ہوئے تمام سٹیک ہولڈرز کے لیےاعلی اقدار مرتب کرنا ہے: وزیراعظم
گاڑیوں کی اسکریپج پالیسی ملک میں گاڑیوں کی آبادی کی تجدید میں اہم کردار ادا کرے گی ، سائنسی انداز میں سڑکوں سے ان فِٹ گاڑیوں کو ہٹائے گی: وزیراعظم
صاف ستھرا ، بھیڑ بھاڑ سے آزاد اور آسان نقل و حمل کا مقصد21 ویں صدی کے ہندوستان کے لیے وقت کی اہم ضرورت ہے: وزیر اعظم
یہ پالیسی 10 ہزار کروڑ روپے سے زیادہ کی نئی سرمایہ کاری لائے گی اور ہزاروں ملازمتیں پیدا کرے گی: وزیر اعظم
نئی اسکریپنگ پالیسی فضلے سے دولت بنانے کی سرکلر اکنامی میں ایک اہم کڑی ہے: وزیر اعظم
پرانی گاڑی کے اسکریپنگ سرٹیفکیٹ رکھنےوالے لوگوں کو نئی گاڑیوں کی خریداری پر رجسٹریشن کے لیے کوئی رقم ادا نہیں کرنی پڑے گی ، روڈ ٹیکس میں بھی کچھ چھوٹ ملےگی: وزیراعظم
ہماری کوشش ہے کہ آٹو مینوفیکچرنگ کی ویلیو چین کے حوالے سے درآمدات پر انحصار کم کیا جائے: وزیراعظم

وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے ویڈیو کانفرنس کے ذریعے گجرات میں سرمایہ کاروں کے اجلاس سے خطاب کیا۔ سمٹ کا انعقاد رضاکارانہ  طور پر وہیکل فلیٹ ماڈرنائزیشن پروگرام یا وہیکل اسکریپنگ پالیسی کے تحت گاڑیوں کے اسکریپنگ انفراسٹرکچر کے قیام کے لیے سرمایہ کاری کو فروغ دینے کے لیے مدعو کیا جا رہا ہے۔ یہ ایک مربوط کریپنگ ہب کی ترقی کے لیے النگ میں جہاز توڑنے والی صنعت کی طرف سے پیش کردہ دیگر امور پر بھی توجہ مرکوز کرے گا، اس موقع پر مرکزی وزیربرائے سڑک ٹرانسپورٹ اور قومی شاہراہ نیز وزیر اعلیٰ گجرات بھی موجود تھے۔

وہیکل اسکریپج پالیسی کا آج آغاز ہور ہا ہے جو ہندوستان کے ترقیاتی سفر میں ایک اہم سنگ میل ہے۔ گجرات میں انویسٹر سمٹ(سرمایہ کاری سے متعلق اجلاس) نے گاڑیوں کے اسکریپنگ انفراسٹرکچر کے قیام کے لیے امکانات کی ایک نئی راہ  کھول دی ہے۔ گاڑیوں کا اسکریپنگ، ماحول دوست انداز میں ان فٹ اور آلودگی پھیلانے والی گاڑیوں کو ختم کرنے میں مدد دے گا۔ "ہمارا مقصد ایک قابل عمل سرکلر اکنامی بنانا ہے اور ماحولیات کے تئیں اپنی ذمہ داریوں کو محسوس کرتے ہوئے تمام اسٹیک ہولڈرز کے لیے اعلی اقدار مرتب کرنا ہے۔"

قومی آٹوموبائل اسکریپج پالیسی کا آغاز کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ یہ پالیسی آٹو سیکٹر اور نئے ہندوستان کی نقل وحمل کو ایک نئی شناخت دینے والی ہے۔ یہ پالیسی ملک میں گاڑیوں کی آبادی کی تجدید ، سائنٹفک انداز میں سڑکوں سے غیر موزوں اور ان فِٹ گاڑیوں کو ہٹانے میں بڑا کردار ادا کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ نقل و حمل اور آمدورفت میں جدیدیت نہ صرف سفر اور نقل و حمل کے بوجھ کو کم کرتی ہے بلکہ معاشی ترقی کے لیے بھی مددگار ثابت ہوتی ہے۔ اکیسویں صدی کے ہندوستان کا مقصد صاف ستھرا ، ہجوم سے پاک اور آسان نقل و حرکت کے انتظامات کرنا وقت کی ضرورت ہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ نئی اسکریپنگ پالیسی سرکلر اکنامی اور فضلے سے دولت بنانے کی مہم میں ایک اہم کڑی ہے۔ یہ پالیسی ملک کے شہروں سے آلودگی کو کم کرنے اور ماحول کی حفاظت اور تیز رفتار ترقی کے ہمارے عزم کی بھی عکاسی کرتی ہے۔ ری یوز ، ری سائیکل اور ریکوری کے اصول پر عمل کرتے ہوئے یہ پالیسی آٹو سیکٹر اور میٹل سیکٹر میں ملک کی خود انحصاری کو بھی فروغ دے گی۔ یہ پالیسی 10 ہزار کروڑ روپے سے زیادہ کی نئی سرمایہ کاری لائے گی اور ہزاروں ملازمتیں پیدا کرے گی۔

وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ بھارت آزادی کے 75 ویں سال میں داخل ہونے والا ہے ایسے وقت میں آئندہ 25 سالوں کی بہت اہمیت ہے ۔انہوں نے کہا کہ آئندہ 25 برسوں میں کاروبار اور روزمرہ کی زندگی میں کام کے طریقوں میں بہت سی تبدیلیاں آئیں گی۔ انہوں نے کہاکہ اس تبدیلی کے ساتھ ساتھ یہ بھی برابر اہمیت رکھتا ہے کہ ہم اپنے ماحول ،اپنی زمین ،اپنے وسائل اور اپنے کچے مال کا تحفظ کریں ۔ انہوں نےکہا کہ ہم مستقبل میں اختراع اور ٹکنالوجی کے بارے میں کام کرسکتے ہیں لیکن مادر ارض   سے ہمیں جو صحت ملتی ہے وہ ہمارے ہاتھ میں نہیں ہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ آج ایک طرف تو بھارت گہرے سمندری مشن کے ذریعہ نئے امکانات تلاش کررہا ہے جبکہ دوسری جانب وہ ایک سرکولر معیشت کی حوصلہ افزائی بھی کررہا ہے۔انہوں نے کہا کہ ترقیات کو پائیدار اور ماحول دوست بنانے کی کوششیں جاری ہیں۔

وزیر اعظم نے توانائی کے شعبہ میں کئے جانے والے غیر معمولی کام پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ بھارت شمسی اور بادی توانائی کے میدان میں صف اول کے ممالک میں شامل ہوگیا ہے۔ جناب مودی نے فضلے سے دولت حاصل کرنے کی مہم کو سوچھتا اور آتم نربھرتا سے جوڑنے  پر زور دیا۔

وزیر اعظم نے کہا کہ اس پالیسی سے عوام کو ہرطرح سے بہت فائدہ ہوگا،پہلا فائدہ تو یہ ہوگاکہ پرانی گاڑی کو اسکریپ کئے جانے پر ایک سرٹیفکیٹ دیا جائے گا۔ جس کے پاس یہ سرٹیفکیٹ ہوگا، اس کو نئی گاڑی خریدنے پر رجسٹریشن کے لئے کسی رقم کی ادائے گی نہیں کرنی ہوگی۔ اس کے ساتھ ہی اس کو روڈ ٹیکس میں کچھ چھوٹ دی جائے گی۔دوسرا فائدہ یہ ہوگا کہ اس سے پرانی گاڑی کے رکھ رکھاو کا خرچ ، مرمت  کا خرچ اور زیادہ فیول کے خرچ سے بھی نجات ملے گی۔ تیسرے فائدے کا تعلق براہ راست زندگی سے ہے۔ پرانی گاڑیوں اور پرانی ٹیکنالوجی کی وجہ سے سڑک حادثات کے بہت زیادہ خطرے سے بھی کچھ راحت ملے گی۔ چوتھا فائدہ یہ کہ اس سے ہماری صحت پر آلودگی کے مضر اثرات کم ہونگے۔

وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ نئی پالیسی کے تحت گاڑیوں کو محض اسی بنیاد پر اسکریپ نہیں کیا جائے گا کہ وہ کتنی پرانی ہیں ۔ گاڑیوں کی منظورشدہ خودکار ٹسٹنگ مراکز کے ذریعہ سائنسی طور پر جانچ کی جائے گی۔ جو گاڑیاں فٹ نہیں ہونگی ، انہیں طریقے سے اسکریپ کیا جائے گا۔ اس بات کو یقینی بنایا جائے گا کہ رجسٹرڈ وہیکل ااسکریپنگ فیسیلٹی ٹیکنالوجی سے چلنے والی اور شفاف ہو۔

وزیر اعظم نے کہا کہ اس نئی پالیسی سے اسکریپ سے متعلق شعبے کو نئی توانائی اور تحفظ حاصل ہوگا۔  اب ملازمین اور چھوٹے صنعت کاروں کو محفوظ ماحول ملے گا اور انہیں منظم شعبہ کے دیگر ملازمین جیسے فائدہ حاصل ہوں گے،وہ منظور شدہ ااسکریپنگ سینٹروں کیلئے کلیکشن ایجنڈ کے طور پر کام کرسکیں گے۔وزیر اعظم نے اس بات پر افسوس ظاہر کیا کہ ہمیں گذشتہ سال کے دوران ہمیں 23 ہزار کروڑ مالیت کا اسکریپ اسٹیل درآمد کرنا پڑا کیونکہ ہمارا اسکریپ پروڈکٹو نہیں ہے اور ہم اس سے توانائی اور قیمتی دھاتیں حاصل نہیں کرپاتے ۔

وزیر اعظم نے بتایا کہ بھارت کی صنعت کو آتم نربھر بھارت کے عمل کو رفتار دینے کیلئے پائیدار اور پروڈکٹو بنانے کیلئے اقدامات کئےجارہے ہیں۔انہوں نے زور دیکر کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ آٹو مینو فیکچرنگ کی ویلیو چین کے معاملے میں درآمدات پر انحصار پر کم کیا جائے۔

وزیر اعظم نےکہا کہ چاہے ایتھنال ہو ،ہائیڈروجن فیول ہو یا الیکٹرک موبلیٹی حکومت کی ان ترجیحات کیلئے صنعت کی سرگرم شرکت بہت اہم ہے۔ آر اینڈ ڈی سے لیکر بنیادی ڈھانچے تک صنعت کو اپنی شرکت میں اضافہ کرنا ہوگا۔ وزیر اعظم نے ان سے کہا کہ وہ آئندہ 25 برسوں کیلئے آتم نربھر کے واسطے ایک روڈ میپ تیار کریں ۔انہوں نے یقین دلایا کہ اس کیلئے آپ کو جس مدد کی ضرورت ہوگی حکومت وہ فراہم کرانے کیلئے تیارہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ آج جب ملک ایک صاف ستھرے بھیڑ بھاڑ سے آزاد اور آسان موبلیٹی کی جانب بڑھ رہا ہے پرانے نظریہ اور طریقوں میں تبدیلی لانے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ آج کا بھارت اپنے شہریوں کو عالمی معیار کے مطابق تحفظ اور کوالٹی فراہم کرانے کیلئے عہد بند ہے اور بی ایس 4 سے بی ایس 6 کی جانب منتقلی کے پیچھے بھی یہی نظریہ ہے۔

 

تقریر کا مکمل متن پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں

Explore More
وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن

Popular Speeches

وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن
PLI, Make in India schemes attracting foreign investors to India: CII

Media Coverage

PLI, Make in India schemes attracting foreign investors to India: CII
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...

Your Excellency President Irfan Ali,
Prime Minister Mark Philips,
Vice President Bharrat Jagdeo,
Former President Donald Ramotar,
Members of the Guyanese Cabinet,
Members of the Indo-Guyanese Community,

Ladies and Gentlemen,

Namaskar!

Seetaram !

I am delighted to be with all of you today.First of all, I want to thank President Irfan Ali for joining us.I am deeply touched by the love and affection given to me since my arrival.I thank President Ali for opening the doors of his home to me.

I thank his family for their warmth and kindness. The spirit of hospitality is at the heart of our culture. I could feel that, over the last two days. With President Ali and his grandmother, we also planted a tree. It is part of our initiative, "Ek Ped Maa Ke Naam", that is, "a tree for mother”. It was an emotional moment that I will always remember.

Friends,

I was deeply honoured to receive the ‘Order of Excellence’, the highest national award of Guyana. I thank the people of Guyana for this gesture. This is an honour of 1.4 billion Indians. It is the recognition of the 3 lakh strong Indo-Guyanese community and their contributions to the development of Guyana.

Friends,

I have great memories of visiting your wonderful country over two decades ago. At that time, I held no official position. I came to Guyana as a traveller, full of curiosity. Now, I have returned to this land of many rivers as the Prime Minister of India. A lot of things have changed between then and now. But the love and affection of my Guyanese brothers and sisters remains the same! My experience has reaffirmed - you can take an Indian out of India, but you cannot take India out of an Indian.

Friends,

Today, I visited the India Arrival Monument. It brings to life, the long and difficult journey of your ancestors nearly two centuries ago. They came from different parts of India. They brought with them different cultures, languages and traditions. Over time, they made this new land their home. Today, these languages, stories and traditions are part of the rich culture of Guyana.

I salute the spirit of the Indo-Guyanese community. You fought for freedom and democracy. You have worked to make Guyana one of the fastest growing economies. From humble beginnings you have risen to the top. Shri Cheddi Jagan used to say: "It matters not what a person is born, but who they choose to be.”He also lived these words. The son of a family of labourers, he went on to become a leader of global stature.

President Irfan Ali, Vice President Bharrat Jagdeo, former President Donald Ramotar, they are all Ambassadors of the Indo Guyanese community. Joseph Ruhomon, one of the earliest Indo-Guyanese intellectuals, Ramcharitar Lalla, one of the first Indo-Guyanese poets, Shana Yardan, the renowned woman poet, Many such Indo-Guyanese made an impact on academics and arts, music and medicine.

Friends,

Our commonalities provide a strong foundation to our friendship. Three things, in particular, connect India and Guyana deeply. Culture, cuisine and cricket! Just a couple of weeks ago, I am sure you all celebrated Diwali. And in a few months, when India celebrates Holi, Guyana will celebrate Phagwa.

This year, the Diwali was special as Ram Lalla returned to Ayodhya after 500 years. People in India remember that the holy water and shilas from Guyana were also sent to build the Ram Mandir in Ayodhya. Despite being oceans apart, your cultural connection with Mother India is strong.

I could feel this when I visited the Arya Samaj Monument and Saraswati Vidya Niketan School earlier today. Both India and Guyana are proud of our rich and diverse culture. We see diversity as something to be celebrated, not just accommodated. Our countries are showing how cultural diversity is our strength.

Friends,

Wherever people of India go, they take one important thing along with them. The food! The Indo-Guyanese community also has a unique food tradition which has both Indian and Guyanese elements. I am aware that Dhal Puri is popular here! The seven-curry meal that I had at President Ali’s home was delicious. It will remain a fond memory for me.

Friends,

The love for cricket also binds our nations strongly. It is not just a sport. It is a way of life, deeply embedded in our national identity. The Providence National Cricket Stadium in Guyana stands as a symbol of our friendship.

Kanhai, Kalicharan, Chanderpaul are all well-known names in India. Clive Lloyd and his team have been a favourite of many generations. Young players from this region also have a huge fan base in India. Some of these great cricketers are here with us today. Many of our cricket fans enjoyed the T-20 World Cup that you hosted this year.

Your cheers for the ‘Team in Blue’ at their match in Guyana could be heard even back home in India!

Friends,

This morning, I had the honour of addressing the Guyanese Parliament. Coming from the Mother of Democracy, I felt the spiritual connect with one of the most vibrant democracies in the Caribbean region. We have a shared history that binds us together. Common struggle against colonial rule, love for democratic values, And, respect for diversity.

We have a shared future that we want to create. Aspirations for growth and development, Commitment towards economy and ecology, And, belief in a just and inclusive world order.

Friends,

I know the people of Guyana are well-wishers of India. You would be closely watching the progress being made in India. India’s journey over the past decade has been one of scale, speed and sustainability.

In just 10 years, India has grown from the tenth largest economy to the fifth largest. And, soon, we will become the third-largest. Our youth have made us the third largest start-up ecosystem in the world. India is a global hub for e-commerce, AI, fintech, agriculture, technology and more.

We have reached Mars and the Moon. From highways to i-ways, airways to railways, we are building state of art infrastructure. We have a strong service sector. Now, we are also becoming stronger in manufacturing. India has become the second largest mobile manufacturer in the world.

Friends,

India’s growth has not only been inspirational but also inclusive. Our digital public infrastructure is empowering the poor. We opened over 500 million bank accounts for the people. We connected these bank accounts with digital identity and mobiles. Due to this, people receive assistance directly in their bank accounts. Ayushman Bharat is the world’s largest free health insurance scheme. It is benefiting over 500 million people.

We have built over 30 million homes for those in need. In just one decade, we have lifted 250 million people out of poverty. Even among the poor, our initiatives have benefited women the most. Millions of women are becoming grassroots entrepreneurs, generating jobs and opportunities.

Friends,

While all this massive growth was happening, we also focused on sustainability. In just a decade, our solar energy capacity grew 30-fold ! Can you imagine ?We have moved towards green mobility, with 20 percent ethanol blending in petrol.

At the international level too, we have played a central role in many initiatives to combat climate change. The International Solar Alliance, The Global Biofuels Alliance, The Coalition for Disaster Resilient Infrastructure, Many of these initiatives have a special focus on empowering the Global South.

We have also championed the International Big Cat Alliance. Guyana, with its majestic Jaguars, also stands to benefit from this.

Friends,

Last year, we had hosted President Irfaan Ali as the Chief Guest of the Pravasi Bhartiya Divas. We also received Prime Minister Mark Phillips and Vice President Bharrat Jagdeo in India. Together, we have worked to strengthen bilateral cooperation in many areas.

Today, we have agreed to widen the scope of our collaboration -from energy to enterprise,Ayurveda to agriculture, infrastructure to innovation, healthcare to human resources, anddata to development. Our partnership also holds significant value for the wider region. The second India-CARICOM summit held yesterday is testament to the same.

As members of the United Nations, we both believe in reformed multilateralism. As developing countries, we understand the power of the Global South. We seek strategic autonomy and support inclusive development. We prioritize sustainable development and climate justice. And, we continue to call for dialogue and diplomacy to address global crises.

Friends,

I always call our diaspora the Rashtradoots. An Ambassador is a Rajdoot, but for me you are all Rashtradoots. They are Ambassadors of Indian culture and values. It is said that no worldly pleasure can compare to the comfort of a mother’s lap.

You, the Indo-Guyanese community, are doubly blessed. You have Guyana as your motherland and Bharat Mata as your ancestral land. Today, when India is a land of opportunities, each one of you can play a bigger role in connecting our two countries.

Friends,

Bharat Ko Janiye Quiz has been launched. I call upon you to participate. Also encourage your friends from Guyana. It will be a good opportunity to understand India, its values, culture and diversity.

Friends,

Next year, from 13 January to 26 February, Maha Kumbh will be held at Prayagraj. I invite you to attend this gathering with families and friends. You can travel to Basti or Gonda, from where many of you came. You can also visit the Ram Temple at Ayodhya. There is another invite.

It is for the Pravasi Bharatiya Divas that will be held in Bhubaneshwar in January. If you come, you can also take the blessings of Mahaprabhu Jagannath in Puri. Now with so many events and invitations, I hope to see many of you in India soon. Once again, thank you all for the love and affection you have shown me.

Thank you.
Thank you very much.

And special thanks to my friend Ali. Thanks a lot.