نمسکار! میرے پیارے دیش واسیوں!
آج میں اپنی بات کی شروعات ویدیہ کے ایک جملے کے ساتھ کرنا چاہتا ہوں۔
کرتم مے دکشنے ہستے،
جیو مے سووِ اہِتیہ!
اس بات کو بھارت کی روشنی میں دیکھیں تو بہت سیدھے سادے معنی یہی ہیں کہ ہمارے ملک نے ایک طرف اپنا فرض نبھایا تو دوسری طرف اسے بڑی کامیابی بھی ملی۔ کل 21 اکتوبر 2021 کو بھارت میں ایک بلین یعنی 100 کروڑ ویکسین ڈوز کا مشکل لیکن غیر معمولی ہدف حاصل کیا ہے۔ اس کامیابی کے پیچھے 130 کروڑ عوام کی محنت ہے ، اس لئے یہ کامیابی بھارت کی کامیابی ہے۔ ملک کے ہر شہری کی کامیابی ہے۔ میں اس کے لئے ملک کے سبھی لوگوں کو دل سے مبارک باد دیتا ہوں۔
ساتھیو!
100 کروڑ ویکسین ڈوز ، یہ محض ایک نمبر نہیں ہے بلکہ یہ ملک کی اہلیت کی عکاس ہے۔ تاریخ کے ایک نئے باب کی شروعات ہے۔ یہ اُس نئے بھارت کی تصویر ہے جو مشکل نشانے کے ہدف کو حاصل کرنا جانتا ہے۔ یہ اس نئے بھارت کی تصویر ہے جو اپنے خوابوں کی تکمیل کے لئے سخت محنت کرتا ہے۔
ساتھیو!
آج بہت سے لوگ بھارت کی ٹیکہ کاری پروگرام کا موازنہ دنیا کے دوسرے ممالک سے کر رہے ہیں۔ جس رفتار سے بھارت نے 100 کروڑ ، ایک ارب کا ہندسہ عبور کیا ہے ،اسے بھی سراہا جا رہا ہے۔ تاہم ، اس تجزیے میں ایک بات اکثر ی رہ جاتی ہے کہ ہم نے کہاں سے آغاز کیا! دنیا کے دوسرے بڑے ممالک کے لیے ویکسین پر تحقیق کرنا، ویکسین کی دریافت کرنا، ان سب میں مہارت حاصل تھی ۔ بھارت کا زیادہ تر ان ممالک کی بنائی ہوئی ویکسین پر انحصار تھا۔ ہم ویکسین باہر سے منگواتے تھے۔ اسی وجہ سے 100 کی سب سے بڑی وبا آئی تو بھارت پر سوال اٹھنے لگے۔ کیا بھارت عالمی وبا سے لڑ پائے گا؟ بھارت دیگر ملکوں سے اتنی ویکسین خریدنے کا پیسہ کہاں سے لائے گا؟ بھارت کو ویکسین کب ملے گی؟ بھارت کے لوگوں کو ویکسین ملے گی بھی یا نہیں؟ کیا بھارت اتنے لوگوں کو ویکسین لگا پائے گا کہ وبا کو پھیلنے سے روک سکے؟ الگ الگ طرح کے سوال تھے، لیکن آج یہ 100 کروڑ ویکسین کی خوراک ہر سوال کا جواب دے رہی ہے۔ بھارت نے اپنے شہریوں کو 100 کروڑ ویکسین کی خوراکیں دی ہیں ، اور وہ بھی مفت ، بغیر پیسے ادا کئے۔
ساتھیو!
100 ویکسین خوراک کا ایک اثر یہ بھی ہوگا کہ دنیا اب بھارت کو کورونا سے زیادہ محفوظ مانے گی۔ ایک فارما ہب کی شکل میں بھارت کو دنیا میں جو تسلیم کیا گیا ہے، اسے اور استحکام حاصل ہوگا۔ پوری دنیا آج بھارت کی اس طاقت کو دیکھ رہی ہے، محسوس کر رہی ہے۔
ساتھیو!
بھارت کی ٹیکہ کاری مہم ’سب کا ساتھ، سب کا وکاس، سب کا وشواس اور سب کا پریاس‘ کی ایک جیتی جاگتی مثال ہے۔ کورونا وبا کی شروعات میں اس طرح کے شک وشبہات بیان کئے جارہے تھے کہ بھارت جیسے جمہوری ملک میں اس وبا سے لڑنا بہت مشکل ہوگا۔ بھارت کے لئے، بھارت کے لوگوں کے لئے یہ بھی کہا جا رہا تھا کہ اس اتنا استقلال، اتنا ڈسپلن یہاں کیسے چلے گا؟ لیکن ہمارے لئے جمہوریت کا مطلب ہے ’سب کا ساتھ ‘، سب کو ساتھ لے کر ملک نے ، ’سب کو ویکسین‘ مفت ویکسین کی مہم شروع کی۔ غریب، امیر، گاؤں، شہر ، دور دراز ملک کا ایک ہی منتر رہا کہ اگر بیماری تفریق نہیں کرتی تو ویکسین میں بھی تفریق نہیں ہوسکتی۔ اس لئے اس بات کو یقینی بنایا گیا کہ ٹیکہ کاری مہم پر وی آئی پی کلچر حاوہ نہ ہو۔ کوئی کتنے ہی بڑے عہدے پر کیوں نہ رہا ہو، کتنا ہی امیر کیوں نہ رہا ہو، اسے ویکسین عام شہریوں کی طرح ہی ملے گی۔
ساتھیو!
ہمارے ملک کے لئے یہ بھی کہا جا رہا تھا کہ یہاں زیادہ تر لوگ ٹیکہ لگوانے ہی نہیں آئیں گے۔ دنیا کے کئی بڑے ترقی یافتہ ملکوں میں آج بھی ویکسین کو لے کر ہچکچا ہٹ ایک بڑا چیلنج بنی ہوئی ہے۔ لیکن بھارت کے لوگوں نے 100 کروڑ ویکسین ڈوز لے کر ایسے لوگوں کو لاجواب کردیا ہے۔
ساتھیو!
کسی مہم میں جب کی کوشش جڑ جاتی ہے، تو اس کے نتیجے حیرت انگیز ہوتے ہی ہوتے ہیں۔ ہم نے وبا کے خلاف ملک کی لڑائی میں جن بھاگیداری کو اپنی پہلی طاقت بنایا، فرسٹ لائن آف ڈیفنس بنایا، ملک نے اپنے اتحاد کو طاقت دینے کے لئے تالی، تھالی بجائی اور دیئے روشن کئے، تب کچھ لوگوں نے کہا تھا کہ کیا اس سے بیماری ختم ہو جائے گی؟ لیکن ہم سبھی کو اس میں ملک کے اتحاد اور سالمیت کی طاقت دکھائی دی۔ اسی طاقت نے کووڈ ٹیکہ کاری نے آج ملک کو اتنے کم وقت میں 100 کروڑ کے نشانے تک پہنچایا ہے۔ کتنی ہی بار ہمارے ملک نے ایک ہی دن میں ایک کروڑ ٹیکہ کاری کی تعداد پار کی ہے۔ یہ ایک بہت بڑی صلاحیت ہے ، یہ انتظامی مہارت ہے ، یہ ٹیکنالوجی کا بہترین استعمال ہے ، جو آج بڑے بڑے ممالک کے پاس نہیں ہے۔
ساتھیو!
بھارت کا پورا ٹیکہ کاری پروگرام سائنس کے بطن سے پیدا ہوا ہے ، سائنسی بنیادوں پر پروان چڑھا ہے ، اور سائنسی طریقوں سے چاروں سمتوں تک پہنچا ہے۔ یہ ہم سب کے لیے فخر کی بات ہے کہ ہندوستان کا پوراٹیکہ کاری پروگرام سائنس بورن ، سائنس ڈرائیو اور سائنس بیسڈ رہا ہے۔ ویکسین بننے سے پہلے اور ویکسین کے ایجاد ہونے تک ، پوری مہم میں سائنس اور سائنسی نقطہ نظر ہر جگہ شامل تھا۔ ہمارے سامنے چیلنج مینوفیکچرنگ اور پیداوار بڑھانے کے حوالے سے تھا۔ اتنا بڑا ملک ، اتنی بڑی آبادی! اس کے بعد ، ویکسین کو مختلف ریاستوں ، دور دراز علاقوں تک بروقت پہنچانا! یہ بھی کوئی معمولی کام نہیں تھا۔ لیکن ، سائنسی طریقوں اور نئی ایجادات کے ساتھ ، ملک نے ان چیلنجوں کا حل ڈھونڈ لیا ہے۔ وسائل میں غیر معمولی رفتار سے اضافہ کیا گیا۔ کس ریاست کو کتنی ویکسین ملنی چاہیے ، کتنی ویکسین کس علاقے میں پہنچنی چاہیے ، اس کے لیے بھی سائنسی فارمولے کے تحت کام کیا گیا۔ ہمارے ملک کا بنایا ہوا کوون پلیٹ فارم کا نظام بھی دنیا میں توجہ کا مرکز ہے۔ ہندوستان میں بنائے گئے کوون پلیٹ فارم نے نہ صرف عام آدمی کو سہولت فراہم کی ہے بلکہ ہمارے طبی عملے کے کام کو بھی آسان بنا دیا ہے۔
ساتھیو!
آج چاروں طرف پختہ یقین ہے اور جوش وخروش ہے، سماج سے لے کر اکنامی ،ہم ہر طبقہ پر دیکھیں آپٹیمزم ،آپٹیمزم ، آپٹیمزم ہی نظر آتا ہے۔ ماہرین ملک اور بیرن ملک کی مختلف ایجنسیاں بھارت کی معیشت کو لے کر بہت مثبت ہیں۔ آج بھارتی کمپنیوں میں نہ صرف ریکارڈ سرمایہ کاری ہو رہی ہے بلکہ نوجوانوں کے لئے روز گار کے نئے مواقع بھی پیدا ہو رہے ہیں۔ اسٹارٹ اپس میں ریکارڈ سرمایہ کاری کے ساتھ ہی ریکارڈ اسٹارٹ اپس، یونیکارن بن رہے ہیں۔ ہاؤسنگ سیکٹر میں بھی نئی توانائی دکھ رہی ہے۔ پچھلے مہینوں میں کی گئی بہت سی اصلاحات ، بہت سارے اقدامات، گتی شکتی سے لے کر نئی ڈرون پالیسی تک ، بھارت کی معیشت کو اور تیزی سے آگے بڑھانے میں بڑا رول نبھائیں گی۔ کورونا وبا کے دوران زرعی شعبے نے ہماری معیشت کو مضبوطی سے سنبھالے رکھا۔ آج ریکارڈ سطح پر اناج کی سرکاری خرید ہو رہی ہے ، کسانوں کے بینک کھاتوں میں سیدھے پیسہ جا رہا ہے۔ ویکسین کے بڑھتے ہوئے کوریج کے ساتھ ساتھ مالی سماجی سرگرمیاں ہوں، کھیل کا شعبہ ہو، سیاحت ہو، سیر وتفریح ہو، ہر طرف مثبت سرگرمیاں تیز ہورہی ہیں۔ آئندہ تہواروں کا موسم اسے اور رفتار دے گا اور مضبوطی دے گا۔
ساتھیو!
ایک زمانہ تھا جب میڈ اِن یہ کنٹری، اور میڈ اِن وہ کنٹری میں لوگوں کی بہت دلچسپی ہوا کرتی تھی، لیکن آج ملک کے سبھی لوگ باقاعدہ اس بات کو محسوس کر رہے ہیں کہ میڈ ان انڈیا کی طاقت بہت بڑی ہے اور اس لئے آج میں آپ سے پھر یہ کہوں گا کہ ہمیں ہر چھوٹی سے چھوٹی چیز ، جو میڈ ان انڈیا ہو، جسے بنانے میں کسی بھارتی کا پسینہ بہا ہو ، اسے خریدنے پر زور دینا چاہئے اور یہ سب کی کوششوں سے ہی ممکن ہوگا۔ جیسے سووچھ بھارت ابھیان ایک جن آندولن ہے، ویسے ہی بھارت میں بنی چیز خریدنا ، بھارتی افراد کے ذریعے بنائی گئی چیز خریدنا، ’ووکل فار لوکل ‘ہونا یہ ہمیں اپنی عادت میں شامل کرنا ہی ہوگا اور مجھے یقین ہے کہ سب کی کوششوں سے ہم یہ بھی کر کے رہیں گے۔ آپ یاد کیجئے، پچھلی دیوالی ہر کسی دل ودماغ میں ایک تناؤ تھا، لیکن اس دیوالی پر ، 100 کروڑ ویکسین ڈوز کی وجہ سے ایک یقین جذبہ ہے۔ اگر میرے ملک کی ویکسین مجھے تحفظ دے سکتی ہے تو میرے ملک میں تیار کی گئی اشیاء، میرے ملک میں بنے سامان سے میری دیوالی اور بھی شاندار بن سکتی ہے۔ دیوالی کے دوران کی فروخت ایک طرف اور باقی سال کی فروخت ایک طرف ہوتی ہے۔ ہمارے یہاں دیوالی کے دوران تہواروں کے وقت خریداری بڑھ جاتی ہے۔ 100 کروڑ ویکسین ڈوز ہمارے چھوٹے چھوٹے دکانداروں، ہمارے چھوٹے چھوٹے صنعت کاروں، ہمارے ریڑی پٹری والے بھائی بہنوں، سبھی کے لئے امید کی کرن بن کر آئی ہے۔
ساتھیو!
آج ہمارے سامنے امرت مہوتسو کے سنکلپ ہیں، تو ایسے میں ہماری یہ کامیابی، ہمیں ایک نئی خود اعتماد دلاتی ہے۔ ہم آج کہہ سکتے ہیں کہ ملک بڑے ہدف طے کرنا اور انہیں حاصل کرنا بخوبی جانتا ہے۔ لیکن اس کے لئے ہمیں بہت ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے۔ ہمیں لاپراہ نہیں ہونا ہے، کوچ کتنا ہی اچھا ہو، کوچ کتنا ہی جدید ہو، کوچ سے حفاظت کی پوری گارنٹی ہو، تو بھی جب تک لڑائی چل رہی ہے، ہتھیار نہیں ڈالے جاتے۔ میرا اصرار ہے کہ ہمیں اپنے تہواروں کو پوری چوکسی کے ساتھ ہی منا نا ہے اور جہاں تک ماسک کا سوال ہے، کبھی کبھی ذرا ،لیکن اب تو ڈیزائن کی دنیا بھی ماسک میں داخل ہو چکی ہے، میرا اتنا ہی کہنا ہے کہ جیسے ہمیں جوتے پہن کر ہی باہر جانے کی عادت ہوگئی ہے، بس ویسے ہی ماسک کو بھی ایک عادت بنانا ہی ہوگا۔ جن کو ابھی تک ویکسین نہیں لگی ہے وہ اسے زیادہ ترجیح دیں۔ جنہیں ویکسین لگ گئی ہے وہ دوسروں کو ترغیب دیں۔ مجھے پورا یقین ہے کہ ہم سب مل کر کوشش کریں گے تو کورونا کو اور جلد شکست دے پائیں گے۔ آپ سبھی کو آنے والے تہواروں کی ایک بار پھر بہت بہت مبارک باد اور نیک خواہشات۔